سوال:کیا فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن ہے ؟
جواب:جہاں تک قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کا مطالعہ کیا جائے تواس سوال کا جواب ہمیں نفی میں ملتا ہے،
اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور ﷺ نے اس بات کی پیشن گوئی فرمائی ہے کہ اس امت میں 73 فرقے بنیں گے چنانچہ جامع ترمذی کی روایت ہے ۔
سنن الترمذي - شاكر + ألباني - (5 / 26)
حدثنا محمود بن غيلان حدثنا أبو داود الحفري عن سفيان الثوري عن عبد الرحمن بن زياد الأفريقي عن عبد الله بن يزيد عن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ليأتين على أمتي ما أتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل حتى إن كان منهم من أتى أمه علانية لكان في أمتي من يصنع ذلك وإن بني إسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين ملة كلهم في النار إلا ملة واحدة قالوا ومن هي يا رسول الله قال ما أنا عليه وأصحابي
قال أبو عيسى هذا حديث مفسر غريب لا نعرفه مثل هذا إلا من هذا الوجه
قال الشيخ الألباني : حسن
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت پر ایسے حالات آئیں گے جیسے بنی اسرائیل پر آئےتھے جس طرح پیروں کے دو جوتوں میں موافقت ہوتی ہے ۔یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنی ماں سے کھلم کھلا بدکاری کی ہو تو میری امت میں بھی ایسا بدبخت آئےگا ۔اور بنی اسرائیل 72 فرقوں میں تقسیم ہوچکے تھے اور میری امت 73 فرقوں میں تقسیم ہوگی ۔صحابہ نے سوال کیا وہ کون لوگ ہونگے؟(جو جنتی ہونگے) آپ ﷺ نے فرمایا جو میری سنت پر چلے اور صحابہ کی سنت پر چلے۔
اس طرح مسند ابو یعلی میں ہے۔
مسند أبي يعلى ـ محقق - (7 / 36)
حدثنا محمد بن بحر حدثنا مبارك بن سحيم بن عبد الله الشيباني حدثنا عبد العزيز بن صهيب عن أنس بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : افترقت بنو إسرائيل على إحدى و سبعين فرقة و إن أمتي ستفترق على ثنين و سبعين فرقة كلهم في النار إلا السواد الأعظم
قال محمد بن بكر : يعني الجماعة
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل 71 فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت 72 میں تقسیم ہوگی تمام جھنم میں ہونگے مگر بڑی جماعت(کہ وہ جنتی ہوگی)
اس طرح احادیث مبارکہ کے ذخیرے میں یہ حدیث کئی طرق سے مروی ہے جس میں حضور ﷺ نے واضح الفاظ میں یہ ارشاد فرمایا ہے کہ یہ امت تقسیم ہوگی ۔
ہمارا ایمان ہے کہ پوری دنیا غلط ہوسکتی ہے لیکن حضور ﷺ کی کوئی پیشن گوئی غلط نہیں ہوسکتی ۔
لہذا یہ بات پکی ہے کہ یہ امت تقسیم ہوگی اور اس میں فرقے بنیں گے ۔اور یہ فرقہ واریت لازما ہوگی ۔ ہم اس کو روک نہیں سکتے اور نہ ہی ہم اس کو یکجا کرسکتے ہیں ۔
ہمیں چاہئے کہ ان حالات میں ہم سواد اعظم اور اہل سنت والجماعت کے ساتھ رہیں اور دیگر فرق ضالہ سے علیحدگی اختیار کریں ۔
اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائے آمین
mufti arzumand saad
جزاکم اللہ تعالی خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریں