رفع یدین کی نماز میں حیثیت اور اس پر احناف کا موقف دلائل کی
روشنی میں
نمازکی
ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین (دونوں ہاتهہ اٹهانا) بالاتفاق مستحب ہے
، الإمام النووي رحمه الله یہی فرماتے ہیں
قال الإمام النووي في شرح صحيح مسلم : أجمعت الأمة على استحباب رفع اليدين عند تكبيرة الإحرام .
لیکن نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین کے حکم میں اختلاف ہے اس بارے میں دو قول ہیں۔
1 = نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین واجب ہے ، امام الأوزاعي اور امام الحميدي یعنی شيخ البخاري اور امام داود الظاهري اوران کے بعض أصحاب اوربقول امام حاکم امام ابن خزيمة اور أحمد بن سيار بن أيوب شوافع میں سے اور امام ابن حزم کا مذهب یہی ہے
2 = نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین سنت ہے ، امام اعظم أبو حنيفة اوران کے أصحاب اورامام مالك ، اورامام الشافعي ، اورامام أحمد اورامام أبو عبيد ، اورامام أبي ثور ، اورامام إسحاق ، وابن المنذر ، وغيرهم کثیر کا یہی مذهب ہے
تفصیل دیکهیئے
قال الإمام النووي في شرح صحيح مسلم : أجمعت الأمة على استحباب رفع اليدين عند تكبيرة الإحرام .
لیکن نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین کے حکم میں اختلاف ہے اس بارے میں دو قول ہیں۔
1 = نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین واجب ہے ، امام الأوزاعي اور امام الحميدي یعنی شيخ البخاري اور امام داود الظاهري اوران کے بعض أصحاب اوربقول امام حاکم امام ابن خزيمة اور أحمد بن سيار بن أيوب شوافع میں سے اور امام ابن حزم کا مذهب یہی ہے
2 = نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین سنت ہے ، امام اعظم أبو حنيفة اوران کے أصحاب اورامام مالك ، اورامام الشافعي ، اورامام أحمد اورامام أبو عبيد ، اورامام أبي ثور ، اورامام إسحاق ، وابن المنذر ، وغيرهم کثیر کا یہی مذهب ہے
تفصیل دیکهیئے