ایک آیت پر اشکال کا جواب
يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي
الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚفَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ
تَاْوِيْلًا ۧ
اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کا اور حاکموں کا جو تم میں
سے ہوں پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اس کو رجوع کرو طرف اللہ کے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اگر یقین رکھتے ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر یہ بات اچھی ہے اور بہت
بہتر ہے اس کا انجام
(ترجمہ عثمانی سورۃ نساء ایت نمبر ۵۹)
اللہ تعالٰی کی یہ کتاب قرآن پاک ہے، اس میں اطاعت اتباع، حکم اور رد میں تین درجے بیان کیئے ہیں ، سب سے پہلے اللہ تعالٰی فرماتے ہیں ، اَطِيْعُوا اللّٰهَ اللہ کا حکم مانو، اس کا مطلب ہے کہ ہم اللہ تعالٰی کی اس کتاب قرآن پاک پر ایمان لے آئیں،سب مسلمانوں نے جب یہ اَطِيْعُوا اللّٰهَ سنا تو اس کو مان لیا اس کے بعد آگے آیااَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ، تو کچھ مسلمان کہلانے والے لوگ جو تھے انہوں نے کہا کہ رسول کو ماننا خدا کا انکار کرنا ہے ہم اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ نہیں مانتے انہوں نے نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا انکار کر دیا۔اور بہانہ یہ بنا دیا کہ رسول مخلوق ہے خدا خالق ہے، خالق مخلوق میں بڑا فرق ہے ، ہم دونوں کو گڑ بڑ نہیں کرنا چاہتے ہم حدیث اور سنت کو نہیں مانتے لیکن الحمد للہ ہم نے یہاں بھی کہا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ائے اللہ ہم نے تیری بات سنی ہم اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ پر ڈٹ چکے ، اگے اللہ تعالٰی نے فرمایا وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ اور وہ لوگ جو اہل استنباط ہیں خود قرآن نے اس کا معنٰی بتایا ہے۔ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ استنباط کہتے ہیں کنواں نکالنے کو،