سوال:ہمارے علاقے میں مختلف آذانیں دی جاتی ہیں جن میں بعض بہت سویرے دی جاتی ہیں جبکہ کچھ آذانیں بہت دیر سے دی جاتی ہیں ۔
ہم کس آذان کے ساتھ روزہ بند کریں ۔جزاکم اللہ خیرا کثیرا
الجواب حامدا ومصلیا
عن عبد الله بن عمر -رضي الله عنه- مرفوعاً: «إنَّ بِلالاً يُؤَذِّن بِلَيلٍ، فَكُلُوا واشرَبُوا حتَّى تَسمَعُوا أَذَان ابنِ أُمِّ مَكتُوم».
یعنی بلال رضی اللہ رات کو آذان دیتے ہیں تو تم کھاو اور پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آذان دے ۔
اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ روزہ بند کرنے کا تعلق وقت کے داخل ہونے کے ساتھ ہے ۔
حافظ ابن حجر شافعی رحمہ اللہ اپنی مشہور شرح فتح الباری شرح بخاری میں فرماتے ہیں ۔
وأقرب ما يقال فيه إن أذانه جعل علامة لتحريم الأكل والشرب وكأنه كان له من يراعى الوقت بحيث يكون أذانه مقارنا لابتداء طلوع الفجر
یعنی آذان کو کھانے پینے کی حرمت کی دلیل بنایا گیا ۔
تنبیہ :بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ آذان شروع ہونے کے بعد وہ پانی پیتے ہیں اس سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ آذان آج کل عموما وقت داخل ہونے کے بعد دی جاتی ہے اور جب وقت داخل ہوجائے تو پھر کھانا پینا شرعا ناجائز ہے ۔اس سے روزہ خراب ہوتا ہے ۔
اسی طرح روزہ افطار کرتے وقت بھی یہ احتیاط کرنی چاہئے ایسا نہ ہو کہ وقت سے قبل آذان دی جار رہی ہو اور اس کے مطابق روزہ افطار کرکے پورے دن کا روزہ ہی خراب کردیا جائے ۔
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں