فطرانہ میں نقد رقم ادا کرنا
سوال:کیا فطرانہ میں نقد رقم ادا کرنا جائز ہے ؟ دلائل سے جواب دیں ۔
جواب :الحمد للہ وکفی والصلاۃ والسلام علی سید الرسول والانبیاء اما بعد۔
صدقہ فطر دینا ہر صاحب نصاب کا فریضہ ہے ۔
صاحب نصاب اپنی وسعت کے مطابق گندم ،آٹا،کھجور،کشمش سے میں سے جس سے چاہے صدقہ فطر ادا کرسکتا ہے۔
صدقہ فطر میں مساکین کی ضروریات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
احادیث میں اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ صدقہ فطر میں نقد رقم دی جائے ۔
چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں روایت موجود ہے
مصنف ابن أبي شيبة - (3 / 174)
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ عَوْفٍ، قَالَ : سَمِعْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ يُقْرَأُ إلَى عَدِيٍّ بِالْبَصْرَةِ : يُؤْخَذُ مِنْ أَهْلِ الدِّيوَانِ مِنْ أَعْطِيَّاتِهِمْ ، عَنْ كُلِّ إنْسَانٍ نِصْفُ دِرْهَمٍ.
ترجمہ:یعنی عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے یہ اجازت دی ہے کہ صدقہ فطر میں نصف درھم ادا کیا جائے ۔
مصنف ابن أبي شيبة - (3 / 174)
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ قُرَّةَ ، قَالَ : جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ : نِصْفُ صَاعٍ عَنْ كُلِّ إنْسَانٍ ، أَوْ قِيمَتُهُ نِصْفُ دِرْهَمٍ.
ترجمہ:عمر بن عبد العزیز نے اس بات کی اجازت دی کہ ہر انسان نصف صاع کے بدلے درھم دے۔
مصنف ابن أبي شيبة - (3 / 174)
10471- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تُعْطِيَ الدَّرَاهِمَ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ.
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صدقہ فطر میں دراھم دینا جائز ہے۔
مصنف ابن أبي شيبة - (3 / 174)
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يَقُولُ : أَدْرَكْتُهُمْ وَهُمْ يُعْطُونَ فِي صَدَقَةِ رَمَضَانَ ، الدَّرَاهِمَ بِقِيمَةِ الطَّعَامِ.
ابو اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے ان کو دیکھا کہ وہ صدقہ رمضان میں طعام کی قیمت دیا کرتے تھے ۔
ان تمام روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ صدق فطر کی قیمت دینا بھی جائز ہے ۔واللہ اعلم بالصواب
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں