add

امام صاحب تک سند

کل ایک غیر مقلد نے مجھے کہا کہ تم امام صاحب سے کوئی ایک مسئلہ سند کے ساتھ ثابت کرو میں نے اس کو دکھایا
المبسوط للشيباني - (1 / 2)
أبو سليمان عن محمد عن أبي حنيفة قال إذا أراد الرجل الصلاة فليتوضأ
المبسوط للشيباني - (1 / 417)
قلت أرأيت الميت كيف يغسل قال حدثنا أبو يوسف عن أبي حنيفة عن حماد عن إبراهيم أنه قال يجرد الميت ويوضع على تخت ويطرح على عورته خرقة ثم يوضأ وضوءه للصلاة فيبدأ الخ
المبسوط للشيباني - (2 / 1)
حدثنا زياد بن عبد الرحمن عن أبي سليمان عن محمد بن الحسن قال قال أبو حنيفة وأبو يوسف ومحمد ليس في أربع من الإبل السائمة صدقة فإذا كانت خمسا ففيها شاة إلى تسع


میں نے کہا یہ لو فی الحال تین مسئلے  ۔کہنے لگا کہ صاحب کتاب تک تو یہ مسئلہ سند سے ثابت ہے لیکن تم اپنے آپ سے صاحب کتاب تک سند دکھا دو ۔
میں نے کہا کہ کیا یہ اصول آپ مانتے ہو کہنے لگا بالکل ،میں نے کہا کہ اپنے اس شرط کے مطابق تم ایک حدیث کی سند اپنے آپ سے امام بخاری تک متصل بیان کردو میں تمھیں اس مسئلے کی سند بیان کردونگا۔
کہنے لگا کہ اس طرح تو ساری بخاری بے کار ہو جائے گی کیونکہ کسی کے پاس بھی اپنے آپ سے بخاری تک متصل سند نہیں ہے ۔
میں نے کہا کہ غیر مقلدیت کا انجام یہی ہوگا ۔


DIFAEAHNAF دفاع احناف

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں