سجدہ میں پیشانی کا حکم
فقہ حنفی میں سجدے کا
طریقہ اور غیر مقلدین کا دھوکہ و فریب
غیر مقلدین نےاحناف کے سجدہ کے طریقہ پہ اعتراض کیا کہ احناف کے نزدیک سجدہ ناک یا پیشانی کسی ایک کے بھی رکھنے میں سے بھی ہو جائے گا لیکن یہ حوالہ بھی دیتے ہوئے غیر مقلدین نے اپنی عادت کے مطابق خیانت کی اور ادھورا حوالہ نقل کیا۔
(یہ قول امام ابوحنیفہؒ کا ہے اور صاحبین کے نزدیک بنا عذرصرف ناک پہ سجدہ کرنا جائز نہیں) اور اس قول سے اگے لکھا ہے کہ'' امام ابو حنیفہؒ کا ایک قول صاحبین ؒ کے قول کے موافق ہے یعنی کہ صرف ناک پہ سجدہ جائز نہیں ''جس کو غیر مقلد نقل نہیں کرتے۔
سب سے پہلی بات کہ احناف کے نزدیک ناک اور پیشانی دونوں پہ سجدہ کرنا چاہیے اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک کسی ایک کے رکھنے سے سجدہ ہو جائے گا اس کی دلیل بھی احادیث سے ہےکہ کچھ احادیث میں صرف چہرہ رکھنے سےسجدہ ہو جائے گا چاہے پیشانی رکھے یا ناک ۔
اور امام ابو حنیفہؒ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ صرف ناک پہ سجدہ کرنا جائز نہیں ہے اور احناف کا مفتی بہ قول صاحبینؒ کا ہی ہے اور اسی پہ احناف کا عمل ہے لیکن غیرمقلدین نے اپنی عادت کے مطابق آدھا حوالہ نقل کیا اور امام ابو حنیفہؒ کا صاحبینؒ کے مواقف قول نقل ہی نہیں کیا۔
DIFAEAHNAF دفاع احناف
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں